تمھارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے |
اسے بھلا سا کوئی نام دو وفا کی جگہ |
غنیمِ نور کا حملہ کہو اندھیروں پر |
دیارِ درد میں آمد کہو مسیحا کی |
رواں دواں ہوئے خوشبو کے قافلے ہر سو |
خلائے صبح میں گونجی سحر کی شہنائی |
یہ ایک کہرہ سا، یہ دھند سی جو چھائی ہے |
اس التہاب میں، اس سرمگیں اُجالے میں |
سوا تمھارے مجھے کچھ نظر نہیں آتا |
حیات نام ہے یادوں کا، تلخ اور شیریں |
بھلا کسی نے کبھی رنگ و بو کو پکڑا ہے |
شفق کو قید میں رکھا، صبا کو بند کیا |
ہر ایک لمحہ گریزاں ہے جیسے دشمن ہے |
نہ تم ملو گی نہ میں، ہم بھی دونوں لمحے ہیں |
وہ لمحے جا کے جو واپس کبھی نہیں آتے! |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات