| نکلے چشمہ جو کوئی جوشِ زناں پانی کا |
| یاددہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا |
| لطف اگر یہ ہے بتاں صندلِ پیشانی کا |
| حسن کیا صبح کے پھر چہرئہ نورانی کا |
| کفر کچھ چاہیے اسلام کی رونق کے لیے |
| حسن زنار ہے تسبیح سلیمانی کا |
| درہمی حال کی ہے سارے مرے دیواں میں |
| سیر کر تو بھی یہ مجموعہ پریشانی کا |
| جان گھبراتی ہے اندوہ سے تن میں کیا کیا |
| تنگ احوال ہے اس یوسفِ زندانی کا |
| کھیل لڑکوں کا سمجھتے تھے محبت کے تئیں |
| ہے بڑا حیف ہمیں اپنی بھی نادانی کا |
| وہ بھی جانے کہ لہو رو کے لکھا ہے مکتوب |
| ہم نے سر نامہ کیا کاغذِ افشانی کا |
| اس کا منھ دیکھ رہا ہوں سو وہی دیکھوں ہوں |
| نقش کا سا ہے سماں میری بھی حیرانی کا |
| بت پرستی کو تو اسلام نہیں کہتے ہیں |
| معتقد کون ہے میر ایسی مسلمانی کا |
بحر
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات