| نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں |
| شبِ فراق سے روزِ جزا زیاد نہیں |
| کوئی کہے کہ 'شبِ مَہ میں کیا بُرائی ہے' |
| بلا سے آج اگر دن کو ابر و باد نہیں |
| جو آؤں سامنے اُن کے تو مرحبا نہ کہیں |
| جو جاؤں واں سے کہیں کو تو خیر باد نہیں |
| کبھی جو یاد بھی آتا ہوں میں، تو کہتے ہیں |
| کہ' آج بزم میں کچھ فتنہ و فساد نہیں' |
| علاوہ عید کے ملتی ہے اور دن بھی شراب |
| گدائے کُوچۂ مے خانہ نامراد نہیں |
| جہاں میں ہو غم و شادی بہم، ہمیں کیا کام ؟ |
| دیا ہے ہم کو خدا نے وہ دل کہ شاد نہیں |
| تم اُن کے وعدے کا ذکر اُن سے کیوں کرو غالبؔ |
| یہ کیا؟ کہ تم کہو، اور وہ کہیں کہ" یاد نہیں" |
بحر
|
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
|
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات