| یہ بزمِ محبّت جو بیٹھی ہوئی ہے |
| محبت سے ان کی یہ مجلس سجی ہے |
| محبت سے پیغام اس کا ملا تھا |
| محبت سے سارے ہی آئے ہوئے ہیں |
| محبت سے نفرت کو ہم مات دیں گے |
| محبت نبھانے ہی آئے ہوئے ہیں |
| ملی جو محبت تو سیکھا ہے یہ فن |
| محبت لٹانے ہی آئے ہوئے ہیں |
| قسم سے محبت مجھے ان سے یارو |
| جو سارے محبت سے آئے ہوئے ہیں |
| چلیں آج ہم یہ ارادہ بھی کر لیں |
| یہ بزم محبت سجاتے رہیں گے |
| جو تنویر حاصل ہے مجلس میں سب کو |
| اسی کو منانے تو آئے ہوئے ہیں |
| سجے گی یہ مجلس یوں ہی اگلے برسوں |
| ارادہ یہ ہم بھی بنائے ہوئے ہیں |
معلومات