حقیتِ منتظر کا ہم، سدا اقرار کرتے ہیں |
دلِ بینا تماشا جو، سرِ بازار کرتے ہیں |
ظرافت میں ہو خود داری، ظفر اس سے ملے پیاری |
لگاؤ جس کے دل میں ہو، وہ خود اظہار کرتے ہیں |
سدائے کن جو ڈنکا ہے، کسی اقبالِ چاہت کا |
محبت یوں نبی سے خود سدا مختار کرتے ہیں |
بلاوا آ گیا حق سے، رضائے خالقِ کل کا |
نبی آئیں دنیٰ میں اب، ذرا دیدار کرتے ہیں |
یہ ملنا تھا کریموں کا، نہیں اوروں کو جو حاصل |
تھیں باتیں، رب سے وہ اُن کی، جو پیارے یار کرتے ہیں |
درود اُن پر سدا بھیجیں، جو عشقِ جاں میں، غلطاں ہیں |
کرم پھر اِن پہ، رحمت سے، سخی سردار کرتے ہیں |
سدا محمود رب رکھے، نبی کے اِن غلاموں میں |
نظر جن پر، اے میرے دل، شہے ابرار کرتے ہیں |
معلومات