| کیا ملا آ کے مجھے کوچۂ رسوائی میں |
| فاصلے بڑھتے گئے ان سے شناسائی میں |
| گر میں ڈوبا ہوں تو ساحل پہ نہ ڈوبا ہوں گا |
| کوئی جا کے مجھے ڈھونڈو ذرا گہرائی میں |
| سچ سے چھلنی ہوئے لوگوں کی جو حالت دیکھی |
| اعتبار اٹھ گیا ہر طرح کی سچائی میں |
| وصل کے وقت پہ اک شخص فنا ہوتا ہے |
| مجھ کو ماتم کی صدا آتی ہے شہنائی میں |
| آنکھ والوں کو نظر ہی نہیں آتا شاہدؔ |
| بھیڑ میں ہوتے ہوئے ہوں بڑی تنہائی میں |
معلومات