| زمین خطرے میں ہے زمان خطرے میں ہے |
| گمان ہے مجھ کو یہ جہان خطرے میں ہے |
| ہلا رہے ہیں نالے یتیم کے، رب کا عرش |
| یوں لگ رہا ہے اب آسمان خطرے میں ہے |
| تھکا گئی ہے مجھ کو مسافتوں کی دوری |
| میں اور کتنا چلوں میری جان خطرے میں ہے |
| یہ حکمِ حاکم ہے ڈھا دو بستی کے سارے گھر |
| خدا بچائے میرا مکان خطرے میں ہے |
| شعور آ گیا ہے لوگوں میں حق و باطل کا |
| ارے ملاں اب تیری دکان خطرے میں ہے |
| کٹا کے بیٹھا ہے شوق میں عقاب اپنے پر |
| سفر ہے صدیوں کا اور اڑان خطرے میں ہے |
| اگا رہے ہیں دھرتی پہ زہر آلودہ کھیت |
| مرے وطن کا ہر اک کسان خطرے میں ہے |
| خیالِ جاناں سے فرصت ملے تو کچھ اور سوچوں |
| میں زندہ ہوں پر میرا گمان خطرے میں ہے |
| سنبھال لے مجھ سے یادوں کی یہ دولت ساغر |
| ہے وقتِ آخر اور میری جان خطرے میں ہے |
معلومات