| دردِ ہِجراں تُجھے چُھپاتے ہوئے |
| اشک بہتے ہیں مُسکراتے ہوئے |
| ٹُوٹ سکتی ہے ڈور سانسوں کی |
| سانس کے اِس طرح سے آتے ہوئے |
| اپنے حِصّے کا تُم جلاؤ دِیا |
| کچھ نہ سوچو دِیا جلاتے ہوئے |
| مَیں گُزر جاؤں اِس زمانے سے |
| تجھ سے عہدِ وفا نبھاتے ہوۓ |
| اُس کے کُوچے میں گھر بناؤں گا |
| اُس کو دیکھوں گا آتے جاتے ہوئے |
| آبلے پڑ گئے ہیں پاؤں میں |
| چل رہے ہو جو لڑکھڑاتے ہوئے |
| تم کو شائد پری نظر آئے |
| جھیل پر جاؤ گنگناتے ہوئے |
| اس کا لہجہ وفا میں ڈُوبا تھا |
| مُجھ کو میری غزل سُناتے ہوۓ |
| دِل میں مانی مَیں سوچتا ہوں اُسے |
| اِک نیا قافیہ بناتے ہوئے |
معلومات