ثانی تو اپنے دل کو کچھ تھام رفتہ رفتہ |
الفت کے روگ سے ہو آرام رفتہ رفتہ |
اس شوخ میں ہے خوبی کہ مجھ کو دے رہا ہے |
سودے کے بعد بوسہ انعام رفتہ رفتہ |
صحبت اٹھائی ہم نے کچھ شوخ خوبرو کی |
کہتے ہیں تم بھی ہو گے گلفام رفتہ رفتہ |
پہلے تو نیک نامی تھی قدسیوں میں میری |
پھر کر گئی ہے الفت بدنام رفتہ رفتہ |
پہلو میں میرے آ کے پھر لکھ گئی تباہی |
پھر شب گزیدہ ہوگی یہ شام رفتہ رفتہ |
پیدا ہوئے تو دنیا یکسر لگی کمینی |
دل کش ہوا فریبِ ایام رفتہ رفتہ |
پھر وہ شرارِ الفت شعلہ سا ہو رہا ہے |
پھر شہرِ دل میں برپا کہرام رفتہ رفتہ |
دار و رسن کے آگے چلتا نہیں بہانہ |
ناکامیٔ جنوں سے لے کام رفتہ رفتہ |
خوابیدہ سے ذرے بیدار ہو رہے ہیں |
آوارگی ہماری ہے عام رفتہ رفتہ |
دو روح کی دو سانسیں آپس میں مل رہی ہیں |
پھر لب سے لگ رہے ہیں یہ جام رفتہ رفتہ |
اس مرحلے میں ثانی تشدید لازمی ہے |
دو جسم کا جو ہوگا ادغام رفتہ رفتہ |
پہلے تو میری شاں میں کیا کیا قصیدے لکّھے |
اب دے رہے ہو مجھ کو دشنام رفتہ رفتہ |
معلومات