| تو بھی ہے تو اداس میں بھی ہوں |
| بن ترے بد حواس میں بھی ہوں |
| ہونٹ آنکھوں سے منطبق کر لو |
| اتنا چہرہ شناس میں بھی ہوں |
| دان ملتی نہیں ردائے وفا |
| عمر سے بے لباس میں بھی ہوں |
| اس کا وعدہ تھا اس نے توڑ دیا |
| کس قدر نا سپاس میں بھی ہوں |
| تیرے حلقہ بگوش لوگوں گے |
| دیکھ تو آس پاس میں بھی ہوں |
| تم نے دیکھا ہے پیار سے مجھ کو |
| اب تو لگتا ہے خاص میں بھی ہوں |
معلومات