کونین کا کل حسن ہے، پَرتو جمالِ مصطفیٰ
جو کائناتِ حسن ہیں، یا حسن ہیں اس دہر کا
دونوں جہاں کے، کل گلستاں، فیض لیں سرکار سے
دیتا ہے سب کو کبریا، ہیں واسطہ صلے علیٰ
معمور اُن کے نور سے ہیں، مہر تارے اور قمر
جُملہ چمن کے روپ میں بھی، جلوہ ہے سرکار کا
سارے جہاں کے بحر و بر، اور رونقیں فردوس کی
ہیں تام اُن کے فیضِ سے، ہے فضلِ حق جن پر سدا
پاکیزہ ناتوں کو نبی سے، مل گیا ظرفِ عُلیٰ
مولا نے اُن کے خُلق کو، سب سے بڑا ہے کہہ دیا
جن کے کرم کی زد میں ہیں، سارے جہاں کے کل کراں
ادراک اُن کے اوج کی، وہ رفعتیں کب چھو سکا
کیسے بیاں ہوں جلوتیں، شانِ جمالِ الضحیٰ
محبوب ہیں وہ کبریا کے، سید و سرکارِ ما
جان و جگر کی ہر چمک ہے، صاحبِ انوار سے
جو راستہ اُن سے ملا، سیدھا ارم کو وہ گیا
اوصاف شانِ دلربا کے، کہہ سکے ہے کبریا
محمود! میری ہے دعا، وہ خوش رہیں تجھ پر سدا

15