| جس کے قدموں کے نیچے ہے خُلدِ بریں | 
| لا ، دکھا اُس کا ثانی ، ہے کوئی نہیں | 
| گود سے گور تک جاں نچھاور کرے | 
| پائے تسکین اُس کا یہ قلبِ حزیں | 
| لب پہ شکوہ نہ ہو ، رخ پہ آئیں نہ بَل | 
| قدر ایسی تو کر اے مرے ہم نشیں | 
| دیر تک اُس کا سایہ میسر رہے | 
| ہے یہی اِک دعا میرے دل کی مکیں | 
| ماں تو ماں ہے وہ چاہے ہو جس کی بھی ماں | 
| ایک نایاب گوہر ، قمر سے حسیں | 
    
معلومات