چلو سگریٹ سلگا لیں ذرا
چلو خود کو جلا لیں ذرا
اِک عجب سی یہ تنہائی ہے
چلو محفل سجا لیں ذرا
کچھ تو اور سامنے تم رہو
پیاس دل کی بجھا لیں ذرا
اِک تقاضا ہے موسم کا بھی
چلو اِس کو نبھا لیں ذرا
تیری زلفوں کی خوشبو کو آج
سانسوں میں ہم بسا لیں ذرا
ان لرزتے ہوئے ہونٹوں کو
ہونٹوں سے پھر ملا لیں ذرا
آپ تو بہکے ہی جاتے ہیں
خود کو زاہد سنبھالیں ذرا

0
23