| ذرا مجھ کو بتا؟ |
| یار میرے دلبر |
| ذرا مجھ کو بتا؟ |
| تو مل کے آیا ہے اُسے |
| ذرا مجھ کو بتا؟ |
| کیا ابھی بھی اس کی مُسکان سے |
| پھول جھڑتے ہیں |
| تتلیاں کیا ابھی بھی |
| اس کو چُھونے آتی ہیں |
| کیا ابھی بھی جُگنو اسے |
| دیکھ کے جلتے ہیں |
| کیا ابھی بھی ہوا چُھو کے اسے |
| ہر سُو معطر کرتی ہے |
| قوسِ قزح |
| کیا رنگ اس سے لیتی ہے |
| کیا ابھی بھی چاند اس کو |
| دیکھ کے آئیں بھرتا ہے |
| چاندنی کیا؟ |
| اس سے ابھی بھی باتیں کرتی ہے |
| کیا وہ جب زلف لہرائے |
| محسوس ابھی بھی شام ہوتی ہے |
| کیا ابھی بھی اس کے کنگن کی کھنک |
| کانو میں رس گھولتی ہے |
| کیا اس کے پائل کی چھن چھن |
| دل کی ابھی بھی دھڑکن روکتی ہے |
| کیا لوگ ابھی بھی |
| حیرت سے اس کو دیکھتے ہیں |
| یار میرے چل بتا دے مجھے |
| میرے تجسس کو یارا |
| دے اس کی خبر کا کنارا |
| دے اس کی خبر کا کنارا |
معلومات