| جس نے آکر مجھے نیند سے بیدار کیا |
| تُو وہی حُسنِ تمنّا ہے جسے پیار کیا |
| جانے کیوں لوگ ہر اک بات پہ اصرارکریں |
| اچھّا کہتے ہیں تو اس بات کا اقرار کیا |
| لوگ کہتے ہیں کہ اک اور بھی ہے یارِ عزیز |
| مَیں نے جب پوچھا تو بے کیف سا انکار کیا |
| شام ہے رات ہے ظلمت ہے مقدرّ میں مرے |
| کسی سورج نے کبھی مجھکو نہ انوار کیا |
| شاہِ یثرب نے مرے پاؤں میں بیڑھی ڈالی |
| میرے آقا نے دل و جان کو ابرار کیا |
| بیکسی تُو نے مجھے کاہے جلاوطن کیا |
| وہ جو بیٹھے رہےانکے بیابان کو گلزار کیا |
| جب بہار آئی تو ہر اک نےدعائیں مانگیں |
| باغباں آیا تو ہر گُل کو تہہِ خار کیا |
| ان گنت دوست گئے شہرِ خموشاں کی طرف |
| مَیں نے ہر شام کو ہر رات کو اتوار کیا |
| آؤ امید کسی شام سے لے کر فرصت |
| پوچھیں حلّاج سےکیوں کیسے سرِ دار کیا |
معلومات