اسے احساس مجھے آس نہ ہونے پائے
حسنِ ناکامِ وفا پاس نہ ہونے پائے
جوششِ ہجر ہو بنواس کوئی بات نہیں
حسرتِ وصل تری پیاس نہ ہونے پائے
مذہبِ عشق کا قرآں ہے کتابی چہرہ
مجتہد درد کا قیّاس نہ ہونے پائے
قیس و منصور کی تقلید کرو یوں نہ کرو
پاؤں زنجیر گلہ پھانس نہ ہونے پائے
بے وجہ سمع خراشی ہے تری بھونڈی غزل
روبرو ثانی کے بکواس نہ ہونے پائے
کشمکش پیش کشِ محفلِ جاناں کی سمجھ
دل کی دھڑکن بڑھے اور سانس نہ ہونے پائے
جسمِ نازک نہ بنے میری شکستوں کا سبب
سانس غارت گرِ انفاس نہ ہونے پائے

0
19