بے رخی بے انتہا دیکھتے ہیں
بے وجہ ان کو خفا دیکھتے ہیں
جزبے پنپنے لگیں پیار کے تو
لطف و کرم جابجا دیکھتے ہیں
باہمی رنجش ابھر جائے اگر
دل میں خلش، پھر سدا دیکھتے ہیں
کذب کی لت جس کو بھی لگتی گئی
صدق بھی نا آشنا دیکھتے ہیں
پاتے ہیں ناصؔر وہی رتبہ یہاں
دھن میں جنہیں ہم فنا دیکھتے ہیں

0
31