خواب میں بھی حجاب لے آۓ وصال کیسا ہے۔
آدمی ہو عجب سے کرتے ہو سوال کیسا ہے۔
دل میں جو ارماں بھی تھا سارا ہی نکال ڈالا ہے۔
دیکھ لیا تو نے بتا تمہیں ملال کیسا ہے۔
کیسی یہ کر رہے کہاں ڈوب چلے ہو اتنے تم۔
کیا تھے دکھا چلے ہو کیا بن گیا حال کیسا ہے۔
دل لے تڑپ لیے کہ پھر دید کو اب چلے ہیں ہم۔
وقت وصال آئے سوچا ہے یہ سال کیسا ہے۔
گہری سی نیند آج سوۓ تھے کہ پھر تم آ گئے۔
پھر جگا کر خیال اب یہ کہ خیال کیسا ہے۔
آنکھ سے اب شوق سے آنسو بھی جو گر کے بہے ہیں۔
پہلے عرق بنا وضو دھل یہ جمال کیسا ہے۔
بننے لگا ہار کی لڑیاں ہی کہ چن کڑیاں جڑی۔
خوب ہی طرز بن رہا ہے یہ جلال کیسا ہے۔
یوں تو گزر رہا ہے بن تیرے بھی اضطرابی ہے۔
تجھ سے ہی سب ہو گا بغیر تیرے کمال کیسا ہے۔

0
28