| بخشتا وہ مرا گنہ بھی نہیں |
| اور مجھے دیتا وہ سزا بھی نہیں |
| جی نہ پایا بغیر تیرے کبھی |
| اور ستم ساتھ یہ مرا بھی نہیں |
| تیرا ملنا بھی اک قیامت اور |
| رہ میں سکتا ترے سوا بھی نہیں |
| ہیں ستم مجھ پہ یوں کئے جاتے |
| میرا جیسے کوئی خدا بھی نہیں |
| مفت میں دے دیا تجھے یہ دل |
| میں نے مانگا کبھی صلہ بھی نہیں |
| حیراں ہیں دیکھ کر کٹی گردن |
| کہتے لب پر کوئی گلہ بھی نہیں |
معلومات