یقیں میں یا گُماں میں ہے |
مگر تُو اِس جَہاں میں ہے |
قصیدہ یا غزل میری |
تُو ہی حرف و بیاں میں ہے |
یہاں کوئی نہیں اپنا |
ہر اک سود و زیاں میں ہے |
فراق و وصل مت پوچھو |
سبھی آہ و فغاں میں ہے |
جھلک جس کی ہے آنسو میں |
وہی دردِ نہاں میں ہے |
دھڑکتا ہے یہاں لیکن !! |
یہ دِل کُوئے بُتاں میں ہے |
شگفتہ گفتگو تیری |
مرے شیریں دہاں میں ہے |
ترا حسنِ تغزل بھی |
بیاں اہلِ زباں میں ہے |
یہاں جاویدؔ ! غم ہی غم |
خوشی تو اُس جہاں میں ہے |
معلومات