| جانے مسمار اور کیا ہو گا؟ |
| عدل بیمار اور کیا ہو گا؟ |
| تجھ کو دِکھتی نہیں بھری سڑکیں |
| حرفِ انکار اور کیا ہو گا؟ |
| حلف بردار گو وفا کا تھا |
| تجھ سا غدار اور کیا ہو گا؟ |
| جب سے غاصب بنا ہے تُو یارا |
| تیرا کردار اور کیا ہو گا؟ |
| تجھ پہ تہمت ہے بے وفائی کی |
| تُو سزاوار اور کیا ہو گا؟ |
| ہے مِرے پاس جب قلم میرا |
| میرا ہتھیار اور کیا ہو گا؟ |
| جو کہا تھا وہی ہے لِکھ ڈالا |
| قول و اقرار اور کیا ہو گا؟ |
| جا ہے رب کی مگر بسے ہے صنم |
| دل گنہگار اور کیا ہو گا؟ |
| وہ مجھے ہر طرف تو دِکھتا ہے |
| اس کا دیدار اور کیا ہو گا؟ |
معلومات