آ ہم نشیں نمازِ محبت ادا کریں
اس حُسنِ بے مثال پہ دل کو فِدا کریں
حالانکہ اب زباں میں نہیں طاقتِ فغاں
گم ہو کے عشق میں کبھی دل سے صدا کریں
رکھتا ہے عشق آج بھی اپنا اثر ضرور
ممکن نہیں کہ نا سنیں جب التجا کریں
مل جائے عشق کی ہمیں نعمت حضور سے
جانِ جہاں کے کوچے میں آؤ ندا کریں
اپنی خودی مٹا دے تو اس بارگاہ میں
ممکن ہے پھر وہ تجھ پہ بھی اپنا لقا کریں
ہے عشق کی نماز کا یہ فیصلہ، عتیق
آقا کی ہر ادا پہ وہ خود کو فنا کریں

7