| غزل |
| تری دلدار بانہوں کے حسیں گھیرے مری توبہ |
| تری ترچھی نگاہوں کے حسیں ڈورے مری توبہ |
| گھنی پلکیں، حسیں ابرو ، نفاست سے سجا کجرا |
| تری ہنستی ہوئی آنکھیں کہیں نغمے مری توبہ |
| مرے جذبات گرمائیں شرارت پر یہ اکسائیں |
| ترے عارض کی آتش کے حسیں شعلے مری توبہ |
| ہوائیں مست ہو جائیں مہکتی زلف کو چھو کر |
| تری خوشبو لئے پھرتے ہیں یہ جھونکے مری توبہ |
| سلیقے سے تمھارے ذوق کا ہے امتزاج اچھا |
| بدن پر خوب سجتے ہیں یہ پہناوے مری توبہ |
| قسم دے کر کہا میں نے کہو مجھ سے محبت ہے |
| یکایک چوم کر ہونٹوں پہ وہ بولے مری توبہ |
| حیا آتی ہے ان کو پیار کے دو بول کہنے سے |
| مگر آنکھوں ہی آنکھوں میں لکھے نامے مری توبہ |
| قیامت تک نہیں جینا مجھے اک وصل کی خاطر |
| قیامت تک اٹھا رکھیو نہ تم وعدے مری توبہ |
| اچک لیتے ہیں دل ظالم یہ پل بھر میں شہاب احمد |
| پری زادوں کی مت پوچھو خدا سمجھے مری توبہ |
| سنبھل جاؤ شہاب احمد سلجھ جاؤ شہاب احمد |
| بڑھاپے میں لڑکپن کی تمہیں سوجے مری توبہ |
| شہاب احمد |
| ۱۲ دسمبر ۲۰۱۹ |
معلومات