یا رب! مجھے رسول کی اُلفت میں دے فنا
فکرِ معاش نا رہے، اُن کا رہوں گدا
اک درد بن کے دل میں ہے حسرت رکی ہوئی
مجھ کو نبی کی دید ہو اک بار، ربنا
آنکھوں کے سامنے رہے منظر یہ ایک ہی
کھویا رہوں میں گنبدِ پر نور میں سدا
ہر سانس میں درود کی خوشبو بسی رہے
لب پر سلام و نعت ہو ہر دم مرے خدا
پہلو میں میرے عشقِ نبی کا دیا جلے
دل میں نبی کی آل کا ہر دم رہے حیا
آقا کے در کی حاضری میرا نصیب ہو
لکھ دے، عتیقؔ کے لیے ایسا سفر سدا

0
6