| دِل سے تمہاری یاد کو مِٹنے نہیں دیا |
| ہم نے کسی بھی زخم کو بھرنے نہیں دیا |
| چھوڑا نہیں ہے ضبط کا دامن ابھی تلک |
| آنکھوں سے ایک اشک بھی گِرنے نہیں دیا |
| ماں کی دعائیں ساتھ ہمیشہ رہیں مرے |
| مجھ کو کبھی زمین پہ گرنے نہیں دیا |
| ایسا نہ ہو کہ یونہی مُجھے کھو نہ دے کہیں |
| اِس ڈر سے مُجھ کو خُود سے بھی مِلنے نہیں دیا |
| یوں تو اُگائے عُمر بھر اُس نے گُلِ فراق |
| چاہت کا ایک پھول بھی کِھلنے نہیں دیا |
| اُس کا تھا خواب مُجھ کو بُلندی پہ دیکھنا |
| سو اُس نے مُجھ کو خاک میں مِلنے نہیں دیا |
| اس پر نہ کھل سکیں مری ساری حقیقتیں |
| دِل ٹُوٹ بھی گیا تو بکھرنے نہیں دیا |
| موجوں میں تیرتی ہوئی دہشت کے خوف سے |
| دریا میں اُس نے مانی اترنے نہیں دیا |
معلومات