توصیف حسنِ جانا ہر آن ہو رہی ہے
وجہہ کمالِ ہستی یہ شان ہو رہی ہے
ان کی رضا سے ان کو پیدا کیا گیا ہے
تعریف جس حسن کی ذیشان ہو رہی ہے
لولاک نے کہا، جانِ جاں ہیں، جانِ ہستی
کونین بھی انہی پر قربان ہو رہی ہے
وہ فخرِ آدمیت شہکارِ کبریا ہیں
ان کی وجہ سے آنِ انسان ہو رہی ہے
گردوں ہے گرداں سارا ہجرِ نبی میں دیکھو
خلدِ بریں جو ان کا دیوان ہو رہی ہے
سید ہیں میرے آقا مولا کے بعد اے دل
یزداں سے شان ان کی اعلان ہو رہی ہے
ارفع کیا گیا ہے ذکرِ جمیل ان کا
کل انبیا سے ان کی پہچان ہو رہی ہے
قاری ہیں میرے سرور قرآن بھی وہی ہیں
یہ خرد دیکھ درجے حیران ہو رہی ہے
نعلینِ مصطفیٰ سے وابستہ بردے ان کے
توقیر دان دلبر اے جان ہو رہی ہے
شانِ نبی ورا ہے وہم و گمانِ ہستی
اب تک صدائے کن سے آذان ہو رہی ہے
آلِ نبی پہ محمود دل جان سے فدا ہے
کونین جن پہ ساری قربان ہو رہی ہے

37