بے حسی کی انتہا جو ہو گئی ہے
قوم پوری گہری نیند اب سو گئی ہے
اب ہوا قیشن کی کچھ ایسی چلی
سادگی کچھ حُسن اپنا کھو گئی ہے
جب چلا ہر سُو ریاکاری کا جادو
بیج نفرت کا وہ گہرا بو گئی ہے
چھوٹے موٹے ورثہ کے بٹوارے پر بھی
ورثا کی آپس میں الفت تو گئی ہے
جسم میں تکلیف کیا پونچی ذرا سی
دکھڑے سارے ہی وہ اپنے رو گئی ہے
توبہ دل سے کی گئی اللہ کی خاطر
نفس کے سب بوجھ خود ہی ڈھو گئی ہے
جب بھی نکلی کچھ کدورت دل سے زاہد
داغ اپنے سب ہی گہرے دھو گئی ہے

0
6