سارے گلشن کے افسانے نکلے
بلبل پھولوں کے دیوانے نکلے
کشتی دریا سے کہتی رہتی ہے
تیری موجوں سے یارانے نکلے
غم جتنے تھے مٹ جائیں گے اک دن
سب کو سمجھانے مے خانے نکلے
جب الفت کے پوچھے دعوے ہم نے
اندر کے ہارے بت خانے نکلے
ساون برسا تو پیارے بولے سب
اشکوں میں سارے ویرانے نکلے

0
121