| مسکرانے لگی ہے خاموشی |
| دل لبھانے لگی ہے خاموشی |
| دل میں جیسے ہی ان کی یاد آئی |
| گنگنانے لگی ہے خاموشی |
| دل کی دھڑکن ذرا ٹھہر جا تُو |
| کچھ بتانے لگی ہے خاموشی |
| بے تکلف تھی اب نجانے کیوں |
| کچھ چھپانے لگی ہے خاموشی |
| سخت دہشت زدہ ہوں جانے کیوں |
| اب بلانے لگی ہے خاموشی |
| ابتدا میں تو دل کو بھاتی تھی |
| اب ڈرانے لگی ہے خاموشی |
| پہلے سرگوشیاں یہ کرتی تھی |
| اب چلانے لگی ہے خاموشی |
| میں ہوں سقراطِ وقت اور مجھے |
| کچھ پلانے لگی ہے خاموشی |
| اتنی تاریکیاں ہیں اب شاہدؔ |
| دل چبانے لگی ہے خاموشی |
معلومات