آقا حبیبِ یزداں ہیں مولا کے رازداں
قطرہ ہے جن کے بحر سے ہستی کے کل جہاں
آفاق سارے بُلبلہ اُن کے محیط میں
کونین اُن کے واسطے اُن سے سجے مکاں
اعیانِ ثابتہ میں جو تصویرِ خلق تھی
نورِ جمالِ جاں سے ہے وہ کارواں رواں
جس فیض سے چلا ہے یہ کونین کا وجود
اس کی عطا سے دہر میں جاری ہوا زماں
سارے زماں مکان ہیں سرکار کے لئے
ما کان اُن کے سامنے جانیں وہ کُن فکاں
بنیانِ کائنات ہے عکسِ جمالِ او
کشتہء نامِ مصطفیٰ ہستی میں جاوداں
تاراج اُن کے رُعب سے طاغوت کا وجود
سیدھی ہے راہِ مصطفیٰ جس پر سدا اماں
محمود عشقِ مصطفیٰ کرتا ہے لا زوال
طالع دہر کے ہو گئے اُنہی سے ضوفشاں

1
6
اس نعت شریف کا مختصر خلاصہ
یہ نعتِ مبارکہ حضورِ اکرم ﷺ کی حبیبیتِ الٰہی، نورانیت اور کائنات میں مرکزی حیثیت کو نہایت عقیدت کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ شاعر کے مطابق پوری ہستی، زمان و مکان اور کائنات کا نظام اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کے وسیلے سے قائم فرمایا۔ حضور ﷺ کی ذات رحمت، ہدایت اور حق و باطل کے فرق کا معیار ہے۔ عشقِ مصطفیٰ ﷺ ہی انسان کے لیے دائمی عزت، امن اور کامیابی کا ذریعہ ہے، اور جو ان کی راہ پر چلتا ہے وہ دنیا و آخرت میں سرخرو رہتا ہے۔

0