دل کی بے سود تڑپ سے وہ تڑپتا کب ہے |
کب وہ سنتا ہے مرے جسم کی مایوس پکار |
یوں تو لینے کو مری جان بھی بے شک لے لے |
بے وفائی کا تو خنجر نہ مرے دل میں اتار |
مرے حصے میں ترے نام کا اک پل ہی سہی |
چاندنی رات نہیں تو شبِ تاریک گزار |
لوگ نفرت کی فضا دیتے ہیں تشکیل مگر |
دلِ ناداں تو محبت کی کوئی جنگ نہ ہار |
معلومات