| یہ کار محبت کا اجر دیکھ رہے ہیں |
| ہم اپنی دعاؤں میں اثر دیکھ رہے ہیں |
| سب دیکھنے والے ہی ہمیں دیکھ رہے ہیں |
| بھٹکی ہوئی ہم تیری نظر دیکھ رہے ہیں |
| سب چہرے کمیں گاہ میں اپنے نظر آئے |
| کٹتا ہوا اب میرا وہ سر دیکھ رہے ہیں |
| وہ میرا تماشہ بنا کیا محو تماشہ |
| اب اہل تماشہ بھی ادھر دیکھ رہے ہیں |
| بے پردہ چلے آئے ہیں وہ سامنے یک دم |
| تھامے ہوئے ہم اپنا جگر دیکھ رہے ہیں |
| دیکھو تو رقیبوں میں بڑے ناز سے بیٹھے |
| وہ جان جگر میرا جگر دیکھ رہے ہیں |
| چھوڑا ہے اسے ہم نے تو مڑ کے نہیں دیکھا |
| ان کی ہے مگر ہم پہ نظر دیکھ رہے ہیں |
| میخانے سے نکلا ہے جو قدموں پہ ہی نکلا |
| ساقی کا علی ہم یہ ہنر دیکھ رہے ہیں |
معلومات