| آپ عنوانِ محبت ہیں سلامت رہئے |
| عشق والوں کی شریعت ہیں سلامت رہئے |
| کلمۂ وصل پہ ٹھہری ہیں نگاہیں جن کی |
| ہجر زادوں کی اذیت ہیں سلامت رہئے |
| دھوپ میں چھاؤں کا منظر ہو میسر یارو |
| دشت میں یادیں غنیمت ہیں سلامت رہئے |
| آپ بن کیسے گزارہ ہو فقیروں کا ہم |
| توشۂ خانۂ الفت ہیں سلامت رہئے |
| راہ تو آپ کی جانب ہے اٹھائے منزل |
| ہم اسیرانِ ہزیمت ہیں سلامت رہئے |
| آپ کی سمت ہیں شیدا نے جُھکالی آنکھیں |
| مرکزِ طوفِ عقیدت ہیں سلامت رہئے |
معلومات