آنکھوں کو اشکبار کروں اس کے بعد کیا
یوں تیرا انتظار کروں اس کے بعد کیا
اس دورِ واہیات کے مطلب پرست پہ
لعنت تو بے شمار کروں اس کے بعد کیا
میں پھول ہوں چمن کا مگر آپ کے لیے
کانٹوں پہ اعتبار کروں اس کے بعد کیا
مانا کہ آپ روزِ قیامت کو آئیں گے
آخر میں انتظار کروں اس کے بعد کیا
ہستی مٹا کے رقص کیا موت آگئ
تیرے بغیر یار کروں اس کے بعد کیا
نفرت سے آپ روز مجھے غلط کیجیو!
میں روز پیار پیار کروں اس کے بعد کیا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
اس بحر میں پکار کروں اس کے بعد کیا
شاعر :زبیر تارڑ

0
59