آنکھوں سے صادر یہ شرارت ہو گئی
آپ سے کیسی یہ محبت ہو گئی
ہلکی سی جنبش نے اثر دل پہ کیا
دیکھتے ہی دیکھتے الفت ہو گئی
شکریہ اقرارِ وفا کرتے چلے
کتنی ہمیں قلبی مسرت ہو گئی
دل لگی پروان چڑھی شستگی سے
گہری صنم سے بھی عقیدت ہو گئی
ہجر اگر خوب ہی تڑپانے لگے
دید کی من میں بڑی حسرت ہو گئی
پیار بھری یادوں کا جب ساتھ ملا
غم کے بہلنے میں سہو لت ہو گئی
سادگی ناصؔر رہی شیوہ تھی مگر
سختی برتنے سے بھی حیرت ہو گئی

53