ہجر کا موسم کبھی اتنا تو یخ بستہ نہ تھا |
ہم پہنچ جاتے مگر کوئی بچا رستہ نہ تھا |
وہ خزاں موسم میں آیا تھا چمن کی سیر کو |
ہاتھ خالی تھے کوئی ان میں تو گل دستہ نہ تھا |
اس نے فرمائش پہ میری بھی سنایا کچھ کلام |
مجھ پہ کیا ہوتا اثر جب شعر برجستہ نہ تھا |
بے سر و سامان آئے جاں بچا کر ہم یہاں |
ورنہ جنّت میں مکاں اپنا کوئی خستہ نہ تھا |
ڈھونڈ لو تاریخ میں اس کی نہیں ملتی مثال |
تشنہ لب صحرا میں کوئی اس طرح بستا نہ تھا |
ہے تعلّق باندھنا جب آپ کا رائج طریق |
کون کہہ سکتا ہے طارق ہم سے پیوستہ نہ تھا |
معلومات