جہاں آغاز میں آسانیاں ہیں
وہاں آخر بہت قربانیاں ہیں
زمانے کی ہوا لگنے نہیں دی
ابھی تک اس لیے نادانیاں ہیں
اُسے ہم نے ہی اِس قابل بنایا
ہمیں پر اب قہر سامانیاں ہیں
جمی ہے رقص کی محفل گلی میں
ہمارے گھر میں کیوں ویرانیاں ہیں
گلہ کرتا کوئی الزام دھرتا
ہمیں شاہدؔ یہی حیرانیاں ہیں

0
21