طلعت نمودِ ہستی مرہونِ مصطفیٰ ہے
زیبا دہر کرے جو وہ دانِ دلربا ہے
مولا نے جب یہ چاہا اس ذات کی ہو پہچاں
اک نور سے جہاں پھر پیدا کیا گیا ہے
منظر نظارے سارے امداد لیں نبی سے
جو فیضِ کبریا تھا ان کی عطا بنا ہے
یہ کنتُ کنزاََ مخفی ہے آشکار جتنا
لولاک سے خدا نے قصہ بتا دیا ہے
شمس و قمر ستارے کیسے مگن ہیں سارے
اِن کو قصیدہ رب نے اُن کا سکھا دیا ہے
اک خاص وقت حق سے لایا ہے ہر وجودِ
وہ جانے حشر میں کل جلسہ حبیب کا ہے
محمود جانِ ہستی محبوبِ کبریا ہیں
جن سے یوں فیضِ اقدس مخلوق کو ملا ہے

24