| کب تک تیری بانہوں میں |
| حسن کی جلوہ گاہوں میں |
| اک منظر ہو نگاہوں میں |
| بھر لے کوئی بانہوں میں |
| عشق کی کچھ پہچان رہے |
| حسن کی جلوہ گاہوں میں |
| ہم آوارے رہتے ہیں |
| کب تک تیری بانہوں میں |
| رجم تمناؤں کو کر |
| سنگِ ملامت! آہوں میں |
| کتنی تمنائیں کھوئیں |
| ہم نے رنگیں راہوں میں |
| سارے یقیں تو قتل ہوئے |
| ہر دھوکہ ہے پناہوں میں |
| دنیا والے کافی ہیں |
| رہیے خود آگاہوں میں |
معلومات