اقرارِ عشقِ احمد اب دھوم سے ہو یوں
میلاد کا سماں ہے مستی میں چور ہوں
دل چاہے آج میرا نعتِ نبی سنوں
مولودِ دلربا کے نعرے عُلیٰ کروں
آئے جہاں میں آقا دونوں جہاں کے آج
دیوانہ ہوں میں ان کا دیوانہ میں رہوں
تشریف آوری یہ کن کا نکارہ ہے
جھوموں میں گیت گاؤں خیرات عام دوں
کونین شادماں ہے سرکار آ گئے
جو مُہرِ انبیا ہیں ختم الرسل کہوں
پیدا بہشت رب کی سرکار کے لئے
کیا کچھ ملا ہے ان کو کیا کیا خبر میں دوں
کوثر ملی نبی کو لولاک امرِ حق
بی آمنہ یہ خوشیاں کیسے بیاں کروں
اک امتی ہوں عاجز عالی جناب کا
منبع ہیں جو سخا کے ان کا گدا رہوں
دھومیں مچی جہاں میں دانائے راز کی
سلطان ان کے در پر رہتے ہیں سرنگوں
محمود بخت تیرے ان کا غلام ہے
جن پر درود رب کے ہر آن ہیں فزوں

15