| فضائے دہر میں اب بھی، ندائے کُن سے گونجیں ہیں |
| جہاں آگے ستاروں سے، ورا یہ، اِن سے گونجیں ہیں |
| نہاں کتنے جہاں رب کے جو ہستی اور دیکھے گی |
| بتائیں گے کبھی وہ بھی وہاں پر کِن سے گونجیں ہیں |
| جہانِ دو سریٰ اندر، چھپے کتنے خزانے ہیں |
| وہ ذاتِ مصؐطفائی ہے، چلی یہ جن سے گونجیں ہیں |
| نبی میرے سخی سرور، خدا کے راز داں یکتا |
| نبی کا نور تھا تب بھی، رواں جس دن سے گونجیں ہیں |
| سخی لولاک کے صاحب، ملی کوثر ہے سب اُن کو |
| جو نغمے اُن کے ہر جا ہیں، عُلیٰ یہ ان سے گونجیں ہیں |
| ملا فرقان آقا کو، خزانے سارے ہیں جس میں |
| وہ ہی ہیں راز داں رب کے، جہاں میں اُن سے گونجیں ہیں |
| فروغِ دو جہاں یارو، درودِ مصطفیٰ سے ہے |
| کہ ہستی نے ازل میں بھی، سنی بچپن سے گونجیں ہیں |
| حقیقت کب ہے آقا کی، عیاں خلقِ خدائی پر |
| ہیں مخفی راز وہ سارے، گراں یہ جن سے گونجیں ہیں |
| ہیں پروازیں خرد کی سب، حدِ ادراک تک جاتیں |
| کئی محمود سنتے ہیں، ورا جو اِن سے گونجیں ہیں |
معلومات