| اب تو یہ حال ہو گیا ہے |
| تیرا ہی خیال ہو گیا ہے |
| یہ عالم ہے کہ اب تِرے بِن |
| جینا بھی محال ہو گیا ہے |
| ہو کس کے تصورات میں گُم |
| مُجھ سے یہ سوال ہو گیا ہے |
| سُن پائوں تُجھے نہ دیکھ پائوں |
| اب ضبط بے حال ہو گیا ہے |
| تو دیکھ تو لے کبھی پلٹ کے |
| اک شخص نڈھال ہو گیا ہے |
| وہ جس کو عروج کا جنوں تھا |
| وہ رُو بہ زوال ہو گیا ہے |
| ہیں الجھنیں بھی قدم قدم پر |
| ہر راستہ جال ہو گیا ہے |
| درپیش ہے ہجر بھی یوں زاہد |
| ہر لمحہ سال ہو گیا ہے |
معلومات