کونین میں آقا کی ہر دم ہے ثنا جاری
توصیف حبیبِ رب کرتی ہے خلق ساری
ہادی سے ملا سب کو ساماں ہے ہدایت کا
جو کفر کے سر پر ہے اک ضرب لگی کاری
مضراب سے حیدر کے بُت کعبہ سے سب نکلے
خائف ہے کھڑا رومی لرزے میں ہے زناری
کافور ہے ہر ظلمت اس نورِ ہدایت سے
رحمت ہے جو دلبرؐ کی ہستی پہ سدا طاری
آسودہ فلک کے ہیں اجرام رواں سارے
کچھ دان سے رہبر کے کرتے ہیں ضیا باری
ہر فیض مدینے سے ملتا ہے جہاں بھر کو
پوری ہے ملی رب سے مختار کو مختاری
محمود ملیں سب کو انوار ہدایت کے
جو دور کریں دل کے ہر حال سے بیماری

22