| تھوڑا انصاف کرو غلطیاں معاف کرو |
| پہلے بھی کرتے رہے آج بھی الطاف کرو |
| مَیں بھی دنیا میں ہوں دنیا کے رواجوں کی طرح |
| زخمِ بھی تُم نے دئے ہیں تو تمہی صاف کرو |
| لُوٹ کر قوم و وطن ڈھیر لگائے زر کے |
| باپ کا مال ہے دل کھول کے اسراف کرو |
| کس لئے زندہ ہیں مفلوک مرے دَور میں آج |
| جاؤ اور سارے صنم خانوں کا اتلاف کرو |
| کتنے معصوم ہؤا کرتے تھے اسلاف امید |
| گر ارادت ہو تو پیدا وہی اوصاف کرو |
معلومات