غزل اردو
خدا کی بستی کے رہنے والو خدا کے بندوں سے پیار کرنا
ستم زمانے کے سہنے والو خدا کے بندوں سے پیار کرنا
ستم کے بدلے ستم کرو گے یہ روحٔ انسانیت نہیں ہے
ہوا کے گھوڑے پر اڑنے والو خدا کی بندوں سے پیار کرنا
جوانی جوبن یہ رنگ یہ روپ ڈھل ہی جانا ہے ان کو اک دن
انہیں کی مستی میں پلنے والو خدا کے بندوں سے پیار کرنا
حقیقتوں کی ہے اور دنیا مجاز رہتا مجاز ہی ہے
خیالوں خوابوں میں بہنے والو خدا کے بندوں سے پیار کرنا
یہ دوست احباب رشتے داران آپ کے منتظر ہیں انور
جی خوابٔ غفلت میں رہنے والو خدا کے بندوں سے پیار کرنا
انور نمانا

0
4