| روز جھنجھٹ میں نئی ڈال دیا جاتا ہے |
| کس مہارت سے مجھے ٹال دیا جاتا ہے |
| کیوں قطاروں میں رہیں کاسہ گدائی کا لیئے |
| روند کے پھول بھی پامال دیا جاتا ہے |
| ہم سے کہتے ہیں کہ ہشیار ذرا رہیے گا |
| اور صیّاد کو بھی جال دیا جاتا ہے |
| کھول کر حسن کا صفحہ وہ ترے رکھتا ہے |
| اور قصّے کو بھی اجمال دیا جاتا ہے |
| دل یہ بن باپ کے ہو جیسے یتیم اے لوگو |
| گھر میں جو غیر کے بھی پال دیا جاتا ہے |
| پیار کرنے کو میسّر ہے گھڑی دو لیکن |
| درد، سہنے کو کئی سال دیا جاتا ہے |
| علم اپنا نہیں اوروں کی بتانے کے لیئے |
| قسمتوں کا بھی یہاں فال دیا جاتا ہے |
| تو نے تو مجھ کو دیا خام مگر ظرف مرا |
| پھل تجھے میٹھا بھی اور لال دیا جاتا ہے |
| یہ بلوچی کی روایات میں شامل ہے رشیدؔ |
| پوچھا کرتے بھی ہیں، اور حال دیا جاتا ہے |
| رشید حسرتؔ |
| مورخہ ۱۰ مارچ ۲۰۲۵، صبح ۰۷ بج کر ۰۸ منٹ پر غزل مکمل کی گئی۔ |
معلومات