| آج پھر آئی پوچھا کہ کیا مفت ہے |
| آپ نے جو یہاں سے لیا مفت ہے |
| آپ کیا کم سمجھتی ہیں قیمت جاں کی |
| رہنے دو دوسری تو جگہ مفت ہے |
| میں بھی بھاگا چلا آیا تیری طرف |
| دیکھا مجمع تو مجھ کو لگا مفت ہے |
| یہ ہے سب سے بڑا صدقئے جاریہ |
| شکل دیکھو میاں آئینہ مفت ہے |
| فائدہ تو کوئی ہے نہیں اس کا پر |
| جتنا کرنا ہے کر لو گلہ مفت ہے |
| کر چکے ہیں مذمت کئی بار ہم |
| حکمراں کہتا ہے سانحہ مفت ہے |
| نور شیر |
معلومات