| یہ بستی نہیں اب ہے رہنے کے قابل |
| مکیں اب نہیں ظلم سہنے کے قابل |
| کہانی وطن کی سبھی کو پتہ ہے |
| رہا کچھ نہیں اب تو کہنے کے قابل |
| سیاست سے لے کر ریاست تلک تو |
| رہا کچھ نہیں اب تو چلنے کے قابل |
| ہراک نے ہے کھایا یہاں تو خوشی سے |
| بچا کچھ نہیں اب تو کھانے کے قابل |
| چمن جس کو لوٹے اسی کا ہی مالی |
| چمن پھر نہیں وہ تو پھلنے کے قابل |
| لکھے گا جو اس سے ذرا کچھ بھی آگے |
| نہیں ہوگا بالکل وہ پڑھنے کے قابل |
| عوامی ارادے جو ہو جائیں پورے |
| وطن پھر بنے گا یہ رہنے کے قابل |
| GMKHAN |
معلومات