درجہ خلق میں اعلیٰ سرکار مصطفیٰ کا
روشن تریں دہر میں دربار مصطفیٰ کا
ہر امتی کے دل میں ہے آرزو سدا یہ
دیکھے مدینہ آ کر گھر بار مصطفیٰ کا
آنکھیں ترس رہی ہیں اور آس بھی ہے من میں
یعنی ہے آرزو میں دیدار مصطفیٰ کا
یومِ قضا میں چاہوں جنت میں طیبہ کی
در خلد سے ہے بہتر مختار مصطفیٰ کا
محشر میں پیارے ہادی عاصی کو یاد رکھنا
ہر حال میں ہے بردہ غمخوار مصطفیٰ کا
مومن کے دل میں چاہت باغِ مدینہ کی ہے
کیونکہ غلام ہے یہ مختار مصطفیٰ کا
محمود کا ہے درماں تیری گلی میں آقا
اس کو کہے خدائی بیمار مصطفیٰ کا

21