| دل خوش ہؤا ہے ان سے ملاقات ہو گئی |
| گو تھوڑی دیر ہی سہی پر بات ہو گئی |
| کہنے لگے کیا حال ہے کچھ بات کیجئے |
| جب حالِ دل سنایا وہیں رات ہو گئی |
| کل رات کو ہی چھت کی مرمّت کرائی تھی |
| اب پھر غریب خانے پہ برسات ہو گئی |
| بجلی بھی مہنگی پانی بھی آٹا بھی الاماں |
| گننے لگوں تو سمجھو مناجات ہو گئی |
| بچّوں کا دودھ ماں کے لئے کپڑے ادویات |
| تن بیچ کر ضرورتوں کو مات ہو گئی |
| غُربت جوان ہوتی ہے حسرت کی گود میں |
| صد شکرِ ایزدی کہ مواخات ہو گئی |
معلومات